Usool e Takfeer o Tazleel اصول تکفیروتضلیل سادہ ایڈیشن
اصول تکفیر و تضلیل
مکتبہ الغنی پبلشرزکراچی اور بہاولپور پاکستان کا مشہور ادارہ ہے جو اسلامی کتب کی اشاعت کا کام کر رہا ہے جس کے بانی ابومحمد حامد خلیل احمد مغل مدنی ہیں آج کی نئی کتاب: اصول تکفیر و تضلیل ہے، یہ کتاب اپنے موضوع پربہترین کتاب ہے جس میں تکفیر کے اصول و مبادی اور قوانین و شرائط نیز کن افعال و اقوال و احوال و امارات و علامات پر تکفیر و تضلیل و تفسیق کی جا سکتی ہے،ایمان و کفر کی حقیقت،شارع نے بعض معاصی کو تصدیق قلبی نہ ہونے کی نشاندہی قرار دی ہے،تصدیق ایسا رکن ہے جس میں سقوط کا احتمال نہیں اور اقرار کبھی سقاط کا احتمال رکھتا ہے ،اقوال مکفرہ کی طرح بعض افعال بھی تکفیر کا ب اعث بنتے ہیں،کفر کی دو اقسام ہیں قولی فعلی ،جو چیز اجماع سے ثابت ہو وہ در حقیقت شارع ہی سے ثابت ہے،ضروریات دین و ضروریات مذہب اہل سنت و جماعت،بہت ساری باتیں وہ ہیں جنکا تعلق دین سے ہے اور انکا ثبوت قرآن و احادیث میں نہیں مگر پھر بھی انکا انکار کرنا کفر ہے ،مسائل تین قسم کے ہوتے ہیں،ضروریات دین میںادنی شک کرنے والا کافراور جا اسکے کفر میں شک کرے وہ بھی کافر ہے ،وہ مسائل جن میں علماء کا اختلاف ہے ان میں کسی طرف تکفیر و تضلیل ممکن نہیں،مسئلہ علم غیب می تین قسم کے مسائل،ادلئہ سمعیہ کی چار اقسام،ضروریات اسلام اگر مثلاً ایک ہزار ہیں تو ان میں سے ایک کا انکار سمجھو 999 کا انکار ہے،ضروریات دین کن دلیلو ں سے ہوتا ہے،جمہور فقہاء و محققین کا اجماعی و قطعی الثبوت مسئلہ مئں اختلاف، ضروریاتدین کسے کہتے ہیں ،مانی ہوئی باتیں چارعوام و خواص سے مراد کون لوگ، باطل تاویلات کی توضیح،اہل قبلہ کسے کہتے ہیں کیا انکی تکفیر کفر ہے ،اہل سنت کے نزدیک اہل قبلہ سے کسی کو کافر نہ کہنے سے مراد،ایک شبہ کا رد،کلام محتمل کب مفسر اور صریح متعین ہوتا ہے،کلمات کفر کی اقسام،کفر لزامی و التزامی اور اسکی توضیح ،کلام تکلم متکلم میں شبہ کا معنی،کسی خاص شخص کی تکفیر کلامی کاضابطہ،صریح کا معنی اور تاویل مقبال و نا مقبول ،تا ویل کی تین اقسام ،مولوی اسماعیل دہلوی کی تکفیر سے سکوت کی وجہ،اقسام تاویل اور انکی تعریفات،علم قطعی دو معنی میں مستعمل ہوتا ہے،قطعیت کی تین صورتیںہیں ، کسی شخص معین کی تضلیل کب اور کن امور پر کی جائے کی ،حضور کی جسمانی معراج کا منکر کا فر یا گمراہ یا مسلم،وہ صورتیں جن میں ان کار کفر نہیں،احتمال و ایہام کا فرق اور اس کی توضیح، خلاصۂ کلام ،،،